کبھی کبھی اللہ پاک نے بھی آپ کے لیے اسی منزل کا انتخاب کیا ہوتا ہے، جس کو پانے یا جس تک پہنچنے کی خواہش آپ رکھتے ہیں.
مگر وہ منزل ایسے آپ کو نہیں ملنی ہوتی کہ آپ اس تک اسی حال میں پہنچیں جس حال میں ابھی ہیں، شاید وہ حال اس منزل کے حساب سے موزوں نہیں ہوتا.
پھر اللہ آپ کو اس منزل تک پہنچاتا ہے، لیکن اس راستے نہیں جس راستے آپ جانا چاہتے تھے.
بلکہ اس راستے سے جس راستے اللہ آپ کو وہاں لے جانا چاہتا ہے.
اور وہ راستہ اللہ کا منتخب کردہ راستہ ہے ایک بہترین راستہ، کبھی کبھی لمبا اور مشکل ضرور ہوتا ہے
کیونکہ اس راستے کی لمبائی یا اس میں آنے والی تمام مشکلات اصل میں آپ کو اس منزل کے لیے تیار کر رہی ہوتی ہیں جس کے آپ خواہش مند ہوتے ہیں، جس تک اللہ آپ کو لے کر جانے کا خواہش مند ہے.
لیکن ہماری عقل چاہے کسی بھی آئی کیو لیول کی ہی کیوں نہ ہو، اللہ کی ان مصلحتوں کو سمجھ نہیں پاتی، پھر جب ہم منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں تو سب واقعات و لمحات ہمارے دماغ میں ایک دم ری پلے ہوتے ہیں، پھر ہمیں سب سمجھ آنے لگتا ہے کہ کہاں کہاں کس کس معاملے کو ہم کیا سمجھ رہے تھے اور اس میں کیا مصلحت تھی اللہ کی طرف سے اور کہاں ہم اس منزل تک پینچنے کے لیے ہم راستے کی غلط سمت پر جا رہے تھے لیکن اللہ نے ہمیں بچا کر درست سمت دکھائی پھر ہمیں سمجھ آتا ہے کہ قرآن کی صرف ایک آیت ہی
"اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے"
کتنی گہری ہے، تو سارا قرآن کیا شان رکھتا ہوگا.
پھر ذہن کی تمام الجھنیں دور ہوتی چلی جاتی ہیں دھند چھٹ جاتی ہے ہر چیز واضح نظر آنے لگتی ہے
--حماد مقبول